مدائن صالح

مدائن صالح *
مدائن صالح
Madâin Sâlih
عالمی ثقافتی ورثہ

مدائن صالح
ملک سعودی عرب
قسم ثقافتی
شرطاں عالمی ثقافتی ورثہ
حوالہ 1293
علاقہ**
شمولیت تریخ
شمولیت 2008  (بتیسواں اجلاس)
* عالمی ثقافتی ورثہ دی فہرست چ لکھے ناں
** یونیسکو دا علاقہ


'مدائن صالح' عربی، اردو تے فارسی زبان وچ یکساں لکھیا جادنا ہے۔ اسنوں الحجر یا حجرہ وی کہیا جاندا ہے۔

معنی

مدائن، مدینہ دی جمع ہے جس دا مطلب شہر ہے- مدائن صالح توں اردو، عربی تے فارسی زبان وچ مراد 'صالح دے شہر' نیں۔

محل وقوع

ایہ جگہ سعودی عرب دے انتظامی خطہ مدینۃ وچ العلی وچ واقع ہے جو ظہور اسلام توں قبل دا اک انسانی معاشرہ تے تہذیب ہے۔ اس قدیم شہر دی اکثر باقیات 'سلطنت نباتین' نال تعلق رکھدیاں نیں۔ ایہ جگہ سلطنت دی جنوبی طرف تے پترہ ( عربی وچ البتراء) جو دارلحکومت سی ، دے بعد سبتوں وڈی ہے۔ قدیم لحیان تےقدیم رومی سلطنت دے قبضہ جات دے آثار، 'نباتین' سلطنت توں قبل تے بعد دے وی ملے نیں۔

قرآن وچ ذکر

قرآن شریف سے یہ ثابت ہے کہ 3 تین ہزار قبل مسیح کی ہزاری میں، یہاں پر 'قوم ثمود' آباد تھی۔ اسلامی عبارات اور معلومات کیمطابق قوم ثمود جس نے پہاڑوں کو تراش کر گھر بنائے تھے، ان کی بت پرستی اور اس پر اٹل قائم رہنے اور حضرت صالح علیہ السلام جن کو اس قوم کی طرف اللہ نے نبی بنا کر ہدایت و راہنمائی کیلئے بھیجا کو خفیہ طور پر قتل کرنے اور حق و ہدایت کی راہ نہ اختیار کرنے کے عزائم پر اللہ تعالٰی نے زلزلہ اور سخت بجلی و گرج چمک کے برساو کے ساتھ بطور سزا کے عذاب نازل کیا۔ اور قوم ثمود کے نافرمان لوگ نیست و نابود ہو گئے۔ یوں مدائن صالح والی جگہ اسی وقت عذاب الہی سے اللہ کے غضب و قہر کی عبرتناک نشانی بن گئی۔ سعودی عرب کی حکومت 1972ء سے اس شہرکو اس کی اس تاریخی حیثیت سے ہٹ کر اسے سیاحت و تفریح کی کشش کیلئے مدائن صالح کے طور سے فروغ دے رہی ہے اور اس کو قومی تہذیبی تشخص کی حیثیت سے محفوظ کیا گیا ہے۔

قدیم مٹی ہوئی تہذیب 'سلطنت نباتین' کے انتہائی محفوظ حالت میں موجود خاص کر 131پتھروں کے تراشیدہ گھر اور ان کے بیرونی داخلی دروازوں کو، سن 2008ء میں اقوام متحدہ کے ادارے یو نیسکو نے اسے سعودی عرب کی پہلی عالمی ورثہ کی جگہ قرار دیا ہے۔ یہ عرب کی قدیم ترین اقوام میں سے دوسری قوم ہے جو عاد کے بعد سب سے زیادہ مشہور و معروف ہے۔ نزول قرآن سے پہلے اس کے قصّے اہل عرب میں زباں زد عام تھے۔ زمانہ جاہلیت کے اشعار اور خطبوں میں بکثرت اس کا ذکر ملتا ہے۔ اسیریا کے کتبات اور یونان، اسکندریہ اور روم کے قدیم مورخین اور جغرافیہ نویس بھی اس کا ذکر کرتے ہیں۔ مسیح (علیہ السلام) کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے تک اس قوم کے کچھ بقایا موجود تھے، چنانچہ رومی مورخین کا بیان ہے کہ یہ لوگ رومن افواج میں بھرتی ہوئے اور نبطیوں کے خلاف لڑے جن سے ان کی دشمنی تھی۔

موجودہ ویلے

اس قوم کا مسکن شمالی مغربی عرب کا وہ علاقہ تھا جو آج بھی الحَجِر کے نام سے موسوم ہے۔ موجودہ زمانہ میں مدینہ اور تبوک کے درمیان حجاز ریلوے پر ایک اسٹیشن پڑتا ہے جسے مدائنِ صالح کہتے ہیں۔ یہی ثمود کا صدر مقام تھا اور قدیم زمانہ میں حجر کہلاتا تھا۔ اب تک وہاں ہزاروں ایکڑ کے رقبے میں وہ سنگین عمارتیں موجود ہیں جن کو ثمود کے لوگوں نے پہاڑوں میں تراش تراش کر بنایا تھا اور اس شہر خموشاں کو دیکھ کر اندازا کیا جاتا ہے کہ کسی وقت اس شہر کی آبادی چار پانچ لاکھ سے کم نہ ہوگی۔ نزول قرآن کے زمانے میں حجاز کے تجارتی قافلے ان آثار قدیمہ کے درمیان سے گزرا کرتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ تبوک کے موقع پر جب ادھر سے گزرے تو آپ نے مسلمانوں کو یہ آثار عبرت دکھائے اور وہ سبق دیا جو آثار قدیمہ سے ہر صاحب بصیرت انسان کو حاصل کرنا چاہیے۔ ایک جگہ آپ نے ایک کنویں کی نشان دہی کر کے بتایا کہ یہی وہ کنواں ہے جس سے حضرت صالح کی اونٹنی پانی پیتی تھی اور مسلمانوں کو ہدایت کی کہ صرف اسی کنویں سے پانی لینا، باقی کنووں کا پانی نہ پینا۔ ایک پہاڑی درے کو دکھا کر آپ نے بتایا کہ اسی درے سے وہ اونٹنی پانی پینے کے لیے آتی تھی۔ چنانچہ وہ مقام آج بھی فَجُّ الناقہ کے نام سے مشہور ہے۔ ان کے کھنڈروں میں جو مسلمان سیر کرتے پھر رہے تھے ان کو آپ نے جمع کیا اور ان کے سامنے ایک خطبہ دیا جس میں ثمود کے انجام پر عبرت دلائی اور فرمایا کہ یہ اس قوم کا علاقہ ہے جس پر خدا کا عذاب نازل ہوا تھا، لہٰذا یہاں سے جلدی گزر جاؤ، یہ سیرگاہ نہیں ہے بلکہ رونے کا مقام ہے۔

مورتاں

حوالے

گٹھ:سعودی عرب دی تریخ گٹھ:سعودی عرب


Listed in the following categories:
Post a comment
Tips & Hints
Arrange By:
majeed .
28 September 2015
Outstanding Archaeological site. Don't miss (Al Dewan).
Majed Abduljabbar
26 November 2014
The area itself of great valley Mada'n Saleh & the mountains erosion gives great feelings to any human.
Mazin Al
4 August 2012
Also called Al-Hijr or Hegra, is a pre-Islamic archaeological.The site constitutes the kingdom's southernmost and largest settlement after Petra.
Mishary
15 February 2020
Amazing historical place. Presented very well by a professional knowledgeable staff.
Guy Cash
3 April 2021
Oh yes go. Amazing historical sites. So much going on. Very well done and organized. The gift shop is lacking any area trinkets as gifts or momento. The history of the area and sites are a must to see
سليمان
23 February 2016
رحلة مميزة و الأفضل الاتفاق مع مرشد سياحي لأن الأماكن الجميلة كثيرة و كل مكان يحتوي على تفاصيل مثيرة.. أحمد الفاضل من أفضل المرشدين ابحثوا في تويتر و ستجدونه.
Load more comments
foursquare.com

Hotels nearby

See all hotels See all
Hams Alamasi Apartments

starting $53

Al Ula Arac Resort

starting $87

Ertiaad

starting $74

Wajh Beach Hotel

starting $74

Al Nawras Furnished Apartments

starting $67

Gadeen Furnished Apartment

starting $56

Similar tourist attractions

See all See all
Add to wishlist
I've been here
Visited
ماچو پچو

ماچو پچو 15ویں صدی دی پیرو دکھنی امریکہ چ اک تھاں اے۔ اے اک انکا تھاں

Add to wishlist
I've been here
Visited
ایکروپولس

ایکروپولس یونان دے شہر ایتھنز چ اک پدھری چٹان اے۔ اے 150 میٹر

Add to wishlist
I've been here
Visited
تخت جمشید

تخت جمشید (پرسپولیس) تخت جمشید ایران

Add to wishlist
I've been here
Visited
Quebrada de Humahuaca

The Quebrada de Humahuaca is a narrow mountain valley located in the

Add to wishlist
I've been here
Visited
Pompeii

Pompeii was an ancient Roman town-city near modern Naples, in the

See all similar places